Thursday, April 25, 2024
spot_img

غزل

محمد ارشد

8019287307

‘تیرا چرچہ تیری شہرت بھی اسی عشق میں ہے
اور مری خستہ سی حالت بھی اسی عشق میں ہے

فطرت عشق میں شامل ہے یہ دردوخوشی
آج نرمی ہے تو شدت بھی اسی عشق میں ہے

مانتا ہوں کہ جدائی بھی ہے اس میں لیکن
وصل جاناں کی سعادت بھی اسی عشق میں ہے

عشق کو میں نے ہر اک کام سے بہتر جانا
رب تعالی کی عبادت بھی اسی عشق میں ہے

عشق نہ ہوتا تو نہ ہوتی یہ دنیا ساری
کیوں کہ اس دنیا کی خلقت بھی اسی عشق میں ہے

عشق اک مرض ہے جس مرض میں کچھ درد نہیں
درد گر ہے بھی تو راحت بھی اسی عشق میں ہے

نور الفت کا تم ہی سے تو ملا کرتا ہے
تم سے چاہت بھی عقیدت بھی اسی عشق میں ہے

پھر سے محبوب کے اک تازہ ستم نے ارشد
مجھکو بتلایا کہ جرحت بھی اسی عشق میں ہے

 

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img
- Advertisment -spot_img

Most Popular